اب تک بھگدڑ کے سب سے زیادہ واقعات بھارت کے مذہبی تہواروں کے دوران پیش آئے ہیں۔ حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں بھگدڑ کے مختلف واقعات میں ہزاروں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر افراد مذہبی تہواروں کے دوران کچل کر ہلاک ہوئے ہیں۔ یہاں چند ایسے واقعات کا ذکر کیا جا رہا ہے جو سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوئے۔
سعودی عرب
(2 July 1990)
مکہ کے قریب ایک سُرنگ میں کم از کم 1426 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ حکام کا کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد سُرنگ میں ہوا کی آمدورفت کے نظام میں خلل کے باعث دم گُھٹنے سے ہلاک ہوئے۔
منیٰ ، سعودی عرب
(9 April 1998)
شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 118 عازمینِ حج جاں بحق ہوگئے تھے۔
کیرالہ، بھارت
(14 January 2001)
ہندوؤں کے مندر سبریمالا سے واپسی پر بھگدڑ مچنے سے 102 یاتری ہلاک ہوگئے۔ یہ مندر دور دراز پہاڑی علاقے میں گھنے جنگل میں واقع ہے۔
اکرا، گھانا
(9 May 2001)
گھانا کے شہر اکرا کے اسٹیڈیم میں میچ کے بعد بھگدڑ سے 126 لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔ شائقین کے احتجاج پر پولیس نے کھچا کھچ بھرے اسٹیڈیم میںآنسو گیس استعمال کی تھی۔
منیٰ، سعودی عرب
(1 February 2004)
27 منٹ تک جاری رہنے والے بھگدڑ میں 251 حاجی جاں بحق ہوئے۔ حکام کے مطابق ماضی میں مچنے والی بھگدڑ کے بعد نئے طریقۂ کار وضح کیے گئے تھے اور جاں بحق ہونے والے زیادہ تر حاجیوں کو اس وقت شیطان کو کنکر مارنے کی اجازت نہیں تھی۔
مہاراشٹر، بھارت
(25 January 2005)
مہندر دیوی کے مندر میں بھگدڑ مچنے سے 300 کے قریب ہندو یاتری ہلاک ہوگئے تھے۔ پہاڑی کی چوٹی پر واقع مندر کی طرف جانے والے تنگ راستے پر کئی لوگ کچلے جانے سے ہلاک ہوئے اور کئی راستے پر بنے اسٹالوں میں لگنے والی آگ پھیلنے سے جھلس کر ہلاک ہوئے۔
بغداد، عراق
(31 August 2005)
1000 سے زائد شیعہ زائرین خودکش حملے میں افواہ کے بعد بھگدڑ میں کچلے جانے اور دریائے دجلہ میں ڈوب جانے سے ہلاک ہوگئے تھے۔
منیٰ، سعودی عرب
(12 January 2006)
منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 364 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ حکام کے مطابق بھگدڑ اس وقت مچی جب جمرات کے مقام پر حاجیوں کے آگے سے گزرنے والی بسوں میں سے ایک میں سے کچھ سامان سامنے آگرا تھا جس سے افراتفری پھیل گئی تھی۔
ہماچل پردیش، بھارت
(3 August 2008)
شمالی بھارت میں ایک پہاڑی کی چوٹی پر واقع مندر میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 140 افرادہلاک ہوئے۔ بارش کے باعث نینا دیوی مندر کے راستے میں بارش سے بچاؤ کے لیے بنائی گئی پناہ گاہ گرنے سے ہلچل مچ گئی تھی۔ اس واقعے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
راجستھان، بھارت
(30 September 2008)
جودھ پور میں مہران گڑھ قلعے کے اندر واقع چمندا دیوی کے مندر میں بھگدڑ سے 220 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
نوم پنہ، کمبوڈیا
(22 November 2010)
پانی کے سالانہ میلے کے دوران ٹونل سیپ دریا پر واقع پُل پر بھگدڑ مچنے سے 375 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
منیٰ، سعودی عرب
(28 September 2015)
منیٰ میں حفاظتی دیوار گرنے سے بھگدڑ مچنے پر کم از کم 1100 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ حکام کی جانب سے دیئے گئے بیان کے مطابق ۱یک گیٹ بند کرنے کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا تھا۔