عالمی کرکٹ میلہ بالآخر کل اختتام پذیر ہو گیا۔۔۔ تاہم کرکٹ کے متوالوں کے دلوں میں ابھی بھی کرکٹ کا جنون برقرار ہے۔ اسی مناسبت سے ہم نے گذشتہ ہفتے کی طرح اس بار بھی کرکٹ سے جُڑی کچھ تصاویر کا چناؤ کیا ہے، امید ہے باذوق قارئین اور شائقین کرکٹ کی دل چسپی کا باعث ہوں گی۔
1987ء میں ٹاس کرنے سے قبل بھارتی کپتان کپیل دیو اور مہمان قائد عمران خان۔۔۔ اُس وقت کی عالمی چمپیئن بھارت کو پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایک صفر سے شکست ہوئی تھی، جب کہ چھے ایک روزہ میچوں میں اُسے مہمان ٹیم نے پانچ ایک سے پچھاڑا تھا۔ کرکٹ کی دنیا پر بھارت کا عالمی راج اسی سال کے اختتام پر آسٹریلیا نے ختم کر دیا تھا۔
1978ء کے نوجوان بلے باز جاوید میاں داد کا ایک جارحانہ انداز۔۔۔ اس مایہ ناز بلے باز نے 124 ٹیسٹ میں 23 سنچریاں اور 43 نصف سنچریاں، جب کہ 233 ایک روزہ میچوں میں آٹھ سنچریاں اور 50 نصف سنچریاں اسکور کیں۔ جاوید میاں داد لگاتار ابتدائی پانچ عالمی کپ میں حصہ لینے کا منفرد اعزاز اپنے پاس رکھتے ہیں۔
پہلے عالمی کپ (1975ء) میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی ایک یادگار تصویر۔ یہ عالمی میلہ انگلستان میں برپا ہوا۔ اس موقع پر برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے تمام کھلاڑیوں کو کناٹ محل مدعو کیا گیا اور یہ منظر بھی اسی وقت تصویر ہوا
16 دسمبر 2004ء کے پرتھ ٹیسٹ میں آسٹریلوی بلے باز میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کرنے کے بعد پرجوش شعیب اختر کا ایک انداز۔ 2004ء میں انضمام الحق کی قیادت میں آسٹریلیا کے دورے میں تین صفر کی ہزیمت اٹھانا پڑی تھی۔ شعیب اختر نے اپنے کیریر کے 46 ٹیسٹ میچوں میں 178 جب کہ 163 ایک روزہ میچوں میں 247وکٹیں حاصل کیں۔
1976-77ء میں پاکستان کرکٹ کے نوجوان ستارے اقبال قاسم، ہارون رشید، مدثر نذر اور سکندر بخت آسٹریلیا کے دورے کے موقع پر ننھے آسٹریلوی پرستاروں کو کچھ گُر بتا رہے ہیں۔ یہ ٹیسٹ سیریز ایک ایک سے برابر ہوگئی تھی۔ پہلا ٹیسٹ (ایڈیلیڈ) بے نتیجہ رہا، دوسرے (میلبورن) میںآسٹریلیا نے 348 رن سے فتح حاصل کی جب کہ تیسرے میچ (بمقام سڈنی) میں مہمان ٹیم نے آٹھ وکٹوں سے حساب چکتا کیا۔