اگر آپ اپنے کمپیوٹر کے کی بورڈ یا ٹچ سکرین موبائل فون کے کی پیڈ پر نظر ڈالیں تو حروف QWERTY اکٹھے لکھے نظر آئیں گے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی پیڈ یا کی بورد کا نام ”کورٹی کی بورڈ“ ہے۔ کی بورڈ پر انگریزی حروف کو ABC…. کی ترتیب میں لکھنے کی بجائے اسی عجیب ترتیب میں کیوں لکھا جاتا ہے کہ ساری اے بی سی ہی الٹ پُلٹ ہوجائے؟ دراصل اس کی وجہ ٹائپ رائٹر کے موجد کرسٹوفر شولٹز کا وہ فیصلہ ہے جس نے ہاتھ سے لکھنے کی بجائے مشینی تحریر کو زندگی کا لازمی جزو بنادیا۔
شولٹز نے جب پہلا ٹائپ رائٹر Remington1 ایجاد کیا تو اس کے کی بورڈ پر حروف ABC کی ترتیب میں ہی لکھے گئے تھے اور انہیں دو قطاروں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اس ترتیب کا مسئلہ یہ تھا کہ TH اور ST والی کی ایک دوسرے کے ساتھ آگئی اور جب انہیں تیزی سے دبایا جاتا تو ٹائپ رائٹر کے حروف چھاپنے والی باریک سلاخیں آپس میں پھنس جاتی تھیں۔ شولٹز نے اس مسئلے سے جان چھڑانے کیلئے حروف کو ایک نئی ترتیب دی جو کہ دراصل بہت ہی بے ترتیب تھی یعنی QWERTY ترتیب، مگر اس کا فائدہ یہ ہوا کہ اب ٹائپ رائٹر کی باریک سلاخیں پھنستی نہیں تھیں۔ کاروباری اداروں میں پروفیشنل ٹائپسٹ کئی دہائیوں تک اسی ٹائپ رائٹر کا استعمال کرتے رہے اور یہی وجہ تھی کہ جب ٹائپ رائٹر کی جگہ کمپیوٹر نے لے لی تو بھی یہی ترتیب جاری رہی اور پھر موبائل فون کا کی پیڈ بھی اسی ترتیب میں بنایا گیا۔ اگرچہ بعد میں کئی لوگوں نے مختلف قسم کے کی بورڈ بنانے کی کوشش کی جن میں سے Dvorak کی بورڈ نہایت آسان اور نمایاں ترین مثال ہے، مگر ان میں سے کوئی بھی مقبولیت میں QWERTY کا مقابلہ نہ کرسکا۔