کچھ ایسے دلچسپ کرکٹ ریکارڈز جو شاید کبھی نہ ٹوٹ پائیں

اس میں کوئی شک نہیں کہ دوسرے کھیلوں کی طرح کرکٹ بھی اعداد و شمار اور ریکارڈز کا کھیل ہے۔ بہت سے ایسے معروف ریکارڈز بھی ہیں جو ناقابل تقلید ہیں اور شاید وہ کبھی نہ ٹوٹ پائیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ڈان بریڈمین کی بیٹنگ اوسط ٹیسٹ میں 99.94 ہے اور سچن ٹنڈولکر نے سنچریوں کی سنچری بنائی ہے، کرکٹ کا ہر مداح یہ بھی جانتا ہے کہ مرلی دھرن نے کیا ریکارڈ بنایا ہے اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں جیک ہوبز نے کیا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔

آئیے دنیا میگزین کے شائع کردہ کچھ ایسے ریکارڈز کی بات کرتے ہیں جو کرکٹ کی تاریخ کا ایک حصہ ہیں اور جب دلچسپ معلومات پیج کے وہ دوست جو کرکٹ میں دلچسپی لیتے ہیں ان ریکارڈز کو پڑھیں گے تو یقینا محظوظ ہوں گے۔

Cricket1

ون ڈے کی بہترین کفایتی باؤلنگ 

1992ء میں سڈنی کے مقام پر پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز کے سمنز نے دس اوور کروائے۔ آٹھ میڈن رہے جبکہ تین رنز دیکر انہوں نے چار کھلاڑی آؤٹ کیے۔ یہ کسی بھی ون ڈے میچ کی سب سے زیادہ اکنامک باؤلنگ ی ریٹ ہے۔ قیاس ہے کہ یہ ریکارڈ بھی کبھی ٹوٹے گا نہیں۔

بہترین باؤ لنگ ایکوریسی 

یہ بالکل ایک حیران کن ریکارڈ ہے کہ ویسٹ انڈیز کے مائیکل ہولڈنگ نے 5473 گیند یعنی 900 سے زائد ایسے اوور کروائے ہیں جن میں ایک بھی وائیڈ بال شامل نہیں۔ یہ اوورز زیادہ تر ون ڈے میچز کے ہیں۔ مائیکل ہولڈنگ کی بالنگ میں رفتار اور ایکوریسی ہمیشہ دوسروں کیلئے قابل تقلید رہی ہے۔ موجودہ باؤلرز کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ مائیکل ہولڈنگ کا یہ ریکارڈ شاید کبھی نہ ٹوٹ پائے۔

بڑے مارجن سے شکست ( بہت ہی حیران کن ۔۔۔ایسا بھی ہوتا ہے)

پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں چار دسمبر 1964ء کو پاکستان ریلوے نے ڈیرہ اسماعیل خان کی ٹیم کو ایک اننگز اور851 رنز سے شکست دیکر ایسا ریکارڈ بنایا جو شاید توڑنا ناممکن ہے۔ ریلوے کپتان بشیر حیدر نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور چھ وکٹوں پر 910 رنز بنائے۔ جواب میں مخالف ٹیم محض پہلی اننگز میں 32 اور دوسری اننگز میں27 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

سب سے زیادہ مسلسل ٹیسٹ میچز 

یہ ایک شاندار ریکارڈ ہے کہ آسٹریلیا کے بہترین کپتانوں میں سے ایک ایلن بارڈر نے 10 مارچ 1979ء سے لیکر 25 مارچ تک مسلسل 153 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں۔ ان کے بعد انہی کے ہم وطن سٹیووا کا نام آتا ہے جومسلسل 107 ٹیسٹ میچ کھیل کر اس ریکارڈ کا حصہ بنے ۔ اس وقت ایلسٹر کک وہ کھلاڑی ہیں جو اس ریکارڈ کو برابر یا توڑ سکتے ہیں۔ ان کی اس وقت عمر 30 برس ہے۔

طویل العمری میں ٹیسٹ ڈیبیو (ڈیبیو کا مطلب اپنا پہلا انٹرنیشنل میچ کھیلنا)

جیمز ساؤتھرٹن نے 49 برس 119 دنوں میں انگلینڈ کی طرف سے ٹیسٹ ڈیبیو کر کے ریکارڈ بنایا۔ وہ ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والوں میں سب سے طویل العمر کرکٹر ہیں اور کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے۔

سیریز میں زیادہ سے زیادہ وکٹیں 

لیگ بریک باؤلرز میں سے ایک بہترین نام سڈنی ہارنز ہے ۔ اس نے ایک ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لیکر ریکارڈ بنایا ہے۔ انہوں نے 1913-14 میں جنوبی افریقہ کے خلاف 4ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 49 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اس سیریز میں انہوں نے 7 مرتبہ پانچ وکٹ حاصل کیے۔ اس بنا پر مبصرین نے انہیں صدی کا بہترین باؤلر قرار دیا ہے۔ ان کے بعد انگلینڈ کے جم لیکر نے 46 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ کارنامہ 1956ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایشز سیریز میں انجام دیا تھا۔ ان کے بعد شین وارن کا نام آتا ہے جنہوں نے 2005ء کی ایشنز سیریز میں انگلینڈ کے خلاف 40 وکٹ حاصل کیے تھے۔

پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری 

ٹیسٹ ریکارڈ کے مطابق کرکٹ کی تاریخ میں صرف ایک مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ لارنس اے نے ویسٹ انڈیز کی طرف سے نیوزی لینڈ کے خلاف پہلی اننگز میں 214 رنز جبکہ دوسری اننگز میں 100 رنز بنائے۔ یہ میچ 1971-72 میں کھیلا گیا۔ ان کے بعد پاکستان کے یاسر حمید وہ بلے باز ہیں جنہوں نے پہلے ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنائیں۔ 2003ء میں بنگلہ دیش کے خلاف پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 107 اور دوسری اننگز میں 105 رنز بنائے تھے۔

شاندار باؤلنگ، دس وکٹیں صرف دس رنز کے عوض 

1932ء میں ناٹنگم شائر کے خلاف معروف کاؤنٹی یارک شائر کے ہیڈلے ورٹی نے دس رنز کے عوض دس کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے تاریخ ساز ریکارڈ بنایا۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے بریڈمین کو ایک سے زائد بار آؤٹ کیا۔

ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ باؤلنگ 

1957ء میں ایجسٹن میں سنی رام دین نے انگلینڈ کے خلاف 588 گیندیں یعنی 98 اوورز کروائے۔ ان کے علاوہ آج تک کوئی بھی باؤلر 90 اوورز سے زائد بائولنگ نہیں کروا سکا۔

مختصر ترین ٹیسٹ میچ 

ٹیسٹ میچ کا دورانیہ پانچ دن ہوتا ہے لیکن ایک ٹیسٹ میچ محض پانچ گھنٹے اور 53 منٹ تک جاری رہ کر اختتام پذیر ہوا۔ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے مابین ہونے والے جنوبی افریقہ کی ٹیم پہلی اننگز میں محض 38 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی۔ جواب میں آسٹریلیا نے 153 رنز بنائے۔ دوسری اننگز میں افریقی ٹیم پھر45 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ یوں یہ ٹیسٹ میچ دنیا کا مختصر ترین ٹیسٹ میچ ثابت ہوا۔(بشکریہ دنیا نیوز)

Leave a Comment